میرے محترم دوستو!رب ناراض ہے! اس رب کو توبہ کے ذریعے راضی کرنا پڑے گا!کسی نے اللہ والے سے پوچھا کہ اللہ راضی کیسے ہوگا؟انہوں نے فرمایاکہ رات کی تنہائیوں میں آنسوبہاکر اور اپنے آپ کو ہروقت مجرم سمجھتے رہنا کہ میں مجرم ہوں اوریہ ایسی کیفیت ہے جو اللہ کو راضی کردیتی ہے۔
اَللّٰھُمَّ اِنِّیْ ظَلَمْتُ نَفْسِیْ ظُلْماً کَثِیْراً
لَا اِلٰہَ اِلَّا اَنْتَ سُبْحَانَکَ اِنِّیْ کُنْتُ مِنَ الظَّالِمِینْ
’’اِنِّیْ‘‘سے مراد’’ میںہوتاہے ‘‘اولیاء کاملین فرماتے ہیں کہ یہ آیت کریمہ پڑھنے سے ساری مشکل حل ہوجاتی ہے قرآن میں’’ اِنِّیْ‘‘ہے یعنی کہ میں ہی ہوں۔ یہ آیت کریمہ ایک مقدس بول ہے !اے اللہ میں ہی مجرم ہوں اورتو پاک ذات ہے ،یا اللہ میں ہی ظالم ہوں اور میں نے اپنے اوپرظلم کیا ہے ، میں نے اپنے اوپرخودجفا کی ہے۔ میں نے بہت گناہ کیے اور میں نے بہت زیادتیاں کی ہیں،اللہ میں مجرم ہوں ۔اب اس نے یہ اعتراف کیاتواللہ نے اس پر کرم کا فیصلہ کرلیا۔ حتیٰ کہ مخلوق نے زیادتی کی تھی یا آسمانوں سے اس پربلا آئی تھی وہ ٹال دی گئی ۔جب تک ہر فرد یہ نہیں کہے گا کہ میں ظالم ہوں میری وجہ سے عالم کے اندر جوفساد ہے وہ ختم ہو کر اس میںسکون آئے گا توپھر یقینا سکون آجائے گا! میری وجہ سے عالم کے اندر چین آئے گا تو یقینا آئے گا! میری گناہ گار زندگی کی وجہ سے عالم میں طوفان آسکتا ہے! میرے جھوٹ کی وجہ سے عالم میں طوفان آسکتا ہے! میرے دھوکے‘ فریب اورتنہائیوں کی خطاؤں کی وجہ سے عالم میں طوفان آسکتا ہے! بلکہ یہ سب فساد جو برپا ہے یہ میری وجہ سے ہی آیا ہے ، اور آئندہ بھی آئے گا۔جب تک ہر شخص یہ تسلیم نہیں کرے گا ۔میرے رب کی رحمت والی نظر نہیں بلکہ جلال اور قہار ی والی نظر آئے گی ۔ہر شخص کویہ کرنا ہو گا! آپ سب کوآج یہ سبق دے رہا ہوں!بڑا انوکھا سبق ہے ۔
الزامی نفسیات سے نکلنے میں ہی نجات:الزامی نفسیات کے ساتھ ہمارے شب وروز گزر رہے ہیں!انڈیا نے یہ کردیا! امریکہ نے یہ کردیا !انگلینڈ نے یہ کردیا! فوج نے یہ کردیا!پولیس نے یہ کردیا! فلاں سیاست دان نے یہ کردیا! فلاں نے یہ کردیا!جو شخص الزامی نفسیات کے ساتھ چلتا ہے اس کی کبھی اصلاح نہیں ہوسکتی ۔دوہرا نقصان:میں اپنے ان ساتھیوں سے جو یہاں رہتے ہیںاکثر یہ بات کہتاہوںکہ جب میں تمہاری اصلاح کیلئے کوئی بات کہوںتو اگر تمہارے اندر الزامی نفسیات ہوگی تو تم یہ سوچتے رہو گے کہ کسی نے ہماری شکایت کردی ہے،پھر تو تمہاری زندگی میں اصلاح نہیں ہوگی !زندگی بھر تم اللہ کا قرب نہیں پاسکوگے!تم جاکراس بندے کوتلاش کروگے کہ کس نے میری شکایت کی ہے ؟پھر اسی پریشانی میںلگے رہوگے! بجائے اس کے کہ وہ وقت اصلاح میں لگنا تھا پھروہ وقت الزام میں لگ جائیگا۔اس طرح تو نقصان دوہرا ہوا ناں؟آج من حیث القوم یہ ہمارا مزاج بن گیا ہے ،کبھی صدر پر الزام، کبھی وزیراعظم پر الزام!کبھی چھوٹے پرالزام، کبھی بڑے پرالزام!کبھی کافر پرالزام، کبھی مسلمان پرالزام! کبھی کس پر الزام دھرتے ہیں۔شروع ہی سے ایسے ہی سن رہے ہیں! چار آدمیوں میں بیٹھے تو ایسی ہی گفتگو ہوتی ہے !اخبار کھولا تو یہی پڑھا!رسالہ کھولا تو یہی پڑھا !میڈیا دیکھا تو یہی دیکھا !کیونکہ میڈیا نے تو ہمیں وہی دکھانااور بتانا ہے جو ہم چاہتے ہیں ۔اخبار اگر وہ کچھ نہ بتائے جو ہم نہیں چاہتے ہیںپھر تو ہم اخبار لینا ہی چھوڑ دیں ،سب سے ہٹ کہ منفرد بات کرتاہوں لیکن اگر آپ دل کی گہرائیوں سے مسلمان ہونے کے ناطے سوچیں گے توپھر آپ کہیںگے واقعی میں یہ بات صحیح کہہ رہاہوں ۔قوموں کا عروج وزوال :حقیقت بھی یہی ہے۔ آپ قوموں کے عروج و زوال کی داستانیں اٹھا کر دیکھ لیںکہ تاریخ میںجب احتساب کا عمل ذات کے اعتبار سے آیا ہے اللہ جل شانہٗ نے ان قوموں کو عروج دیا ہےاورجہاںجب احتساب کا عمل ذات کے اعتبار سے نہیں آیا یعنی اپنی ذات کو خود کٹہرے میں کھڑا نہیں کیابلکہ خود ہی جج ،خود ہی قاضی اور خود ہی مجرم ٹھہرے ،تو قصور کس کا ہوا۔جو قومیں اپنے احتساب کے عمل پر آئیں ہیں اللہ جل شانہٗ کی نظر میں ان کا وقار، ان کی وقعت ،ان کی قیمت اور ان کی سر بلندی ہوئی اور جب قومیں ذات کے اعتبار سے احتساب کے عمل سے ہٹ گئیں تواللہ نے ان پرظالم حکمران مسلط کر دیئے۔اللہ والو!دعا کرو کہ یااللہ ہمارے گناہوں کے اوپرمواخذہ نہ کرنا اور ہمارے اوپر ایسے حکمران مسلط نہ کرنا جن کے دل میں رحم کا ذرہ بھی نہ ہو ،ہمدردی کا جذبہ بھی نہ ہو ،شفقت و احترام کے جذبات نہ ہوں ۔مشاہدے میں ہے کہ ہمارے تسبیح خانے میں ذات کے اعتبار سے ما شاء اللہ خدمت کرنے والے احباب ہیں جن کے اندر سچا جذبہ ہے ان کی خدمت کا انداز ہی کچھ اور ہے ۔جن کے اندر ذات کے اعتبار سے سچا جذبہ نہیں ہوتا وہ دکھانے کیلئے خدمت کر تے ہیں پتا چل جاتا ہے ہاتھی کے دانت کھانے کے اور ہیں دکھانے کے اور ہیں ۔جس کے اندر یہ بات ہوگی کہ مجھے میرا اللہ دیکھ رہا ہے بس اسے کسی نگران کی ضرورت نہیں ۔ (جاری ہے)
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔ مزید پڑھیں